پہلی اور دوسری عالمی جنگ
پہلی اور دوسری عالمی جنگ
سنہ 1905 میں ناروے پھر سے ایک خودمختار ملک بن گیا۔ یہ ایک نئے دور کا آغاز تھا۔ بیسویں صدی کے اوائل میں آبادی میں اضافہ ہوا، شہروں میں رہنے والوں کی تعداد بڑھی اور صنعتیں پھیل گئیں۔
ناروے میں بہت سی آبشاریں ہیں اور انیسویں صدی کے آخر میں ناروے میں آبی توانائی سے بجلی بنانے کا آغاز ہوا۔ بہت سی فیکٹریاں قائم ہوئیں اور کارکنوں کی مانگ بڑھی۔ بہت سے لوگ شہروں کو منتقل ہوئے۔ کچھ گھروں میں بجلی آ گئی، شہروں میں سڑکوں پر بتّیاں لگیں اور کچھ شہروں میں بجلی سے چلنے والی ٹرام آئی۔ ڈیزل انجن والی کشتیاں بننے لگیں اور زیادہ طویل اور تیز سفر ممکن ہو گیا۔ ملک میں موٹر گاڑیوں کی دستیابی بھی شروع ہو گئی۔
ایک خاص قانون کے ذریعے یہ یقینی ہوا کہ آبی توانائی سے بجلی بنانے کا کام نجی ادارے کریں جبکہ آبی وسائل سرکاری ملکیت میں ہی رہیں۔
سٹورٹنگ کو بہت سے کام کرنے تھے۔ ٹریڈ یونینز محنت کشوں کے لیے بہتر حالات چاہتی تھیں اور تبدیلیاں لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں۔ سٹورٹنگ نے کئی قوانین منظور کیے۔ ان قوانین نے قرار دیا کہ کسی کو دن میں 10 گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کرنا پڑے گا۔ 1919 میں کام کا دن 8 گھنٹوں کا کر دیا گيا۔ سب کارکنوں کو بیماری کے وظیفے کا حق ملا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیمار ہونے کی صورت میں انہیں مرکزی حکومت سے پیسے ملتے تھے۔
25 سال سے زیادہ عمر کے مردوں کو 1898 سے سٹورٹنگ کے انتخابات میں ووٹ دینے کا حق ملا اور 1913 سے 25 سال سے زیادہ عمر کی عورتوں کو بھی یہ حق مل گیا۔
پہلی عالمی جنگ
سنہ 1914 سے 1918 تک یورپ میں پہلی عالمی جنگ نے تباہی مچائے رکھی۔ ناروے اس جنگ میں خود شریک نہیں تھا لیکن یہاں بھی اس کے معاشی اثرات محسوس کیے گئے۔ جنگ کے دوران اناج، کافی اور چینی جیسی چیزوں کی قلّت ہو گئی اور ان چیزوں کو راشن سسٹم کے تحت کر دیا گيا۔
دونوں عالمی جنگوں کا درمیانی عرصہ
پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے درمیانی عرصے کو انٹر وار پیریڈ کہا جاتا ہے۔ تقریباً اس سارے زمانے میں ناروے میں بھی بیشتر باقی دنیا کی طرح مالی بحران رہا۔ بہت سے لوگ بیروزگار تھے۔
دوسری عالمی جنگ
دوسری عالمی جنگ ستمبر 1939 میں پولینڈ پر جرمنی کے حملے سے شروع ہوئی۔ 9 اپریل 1940 کو جرمن فوج نے ناروے پر قبضہ کر لیا۔ ناروے نے صرف چند ہفتوں کی لڑائی کے بعد مزاحمت روک دی۔ بادشاہ اور حکومتی ارکان نے برطانیہ میں پناہ لے لی اور وہاں سے ناروے کی آزادی کی جدّوجہد جاری رکھی۔ ناروے میں جرمنی کی حامی، غیر جمہوری حکومت تھی جس کا سربراہ Vidkun Quisling تھا۔
اگرچہ ناروے میں براہ راست زیادہ لڑائیاں نہیں ہوئیں، بہت سے مزاحمتی گروہ سبوتاژ میں مصروف رہے، وہ غیر قانونی اخبارات شائع کرتے تھے اور قابض جرمن قوت کے خلاف سول نافرمانی اور پس پردہ مزاحمتی سرگرمیاں کرتے تھے۔ مزاحمتی گروہوں میں شامل بہت سے لوگوں کو ملک سے فرار ہونا پڑا۔ جنگ کے دوران تقریباً 50 ہزار نارویجن فرار ہو کر سویڈن چلے گئے۔ بہت سے لوگوں نے دوسروں کی مدد کے لیے بڑے بڑے خطرات مول لیے۔
شمالی ناروے میں بہت سے لوگوں کو ہلاک کیا گیا اور جب جرمن Finnmark اور Nord-Troms سے نکلے تو ان علاقوں کا بیشتر حصہ تباہ ہو چکا تھا۔ ہٹلر کے حکم پر زیادہ تر عمارتوں اور انفراسٹرکچر کو جلا دیا گیا۔
جرمنوں کو بتدریج ایک کے بعد دوسرے محاذ پر شکست ہوتی گئی اور مئی 1945 میں انہیں ہتھیار ڈالنے پڑے۔ جنگ کے نتیجے میں کل 10 ہزار سے زیادہ نارویجن مارے گئے۔
جنگ سے پہلے ناروے میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد تقریباً 2100 تھی۔ ان میں سے 773 کو حراستی کیمپوں میں بھیج دیا گیا اور ان میں سے صرف 38 افراد زندہ بچے اور جنگ کے بعد ناروے واپس آئے۔
آپس میں بات کریں
- آپ کے خیال میں سٹورٹنگ نے ایسے قوانین کیوں منظور کیے جن سے محنت کشوں کی زندگی آسان ہوئی؟
- آپ کے اصل وطن میں پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں کیا حالات تھے؟
- اس بارے میں آپس میں بات کریں کہ جنگ کسی معاشرے اور اس میں بسنے والے انسانوں پر کیا اثرات ڈالتی ہے۔ جنگوں کے دوران انسانی حقوق کا تحفظ کیسے کیا جاتا ہے؟
درست جواب چنیں
ناروے میں عورتوں کو ووٹ کا حق کب ملا؟
درست جواب چنیں
انٹر وار پیریڈ کونسا عرصہ ہے؟
درست جواب چنیں
جرمن فوج نے ناروے پر کب قبضہ کیا؟
درست یا غلط ہونے کی نشاندہی کریں
یہ بیانات پڑھیں۔ کیا درست ہے؟ کیا غلط ہے؟
درست یا غلط ہونے کی نشاندہی کریں
یہ بیانات پڑھیں۔ کیا درست ہے؟ کیا غلط ہے؟
تصویر پر کلک کریں
اس ٹائم لائن میں درست عرصے پر کلک کریں۔ دوسری عالمی جنگ کب ہوئی؟